Urdu Notes

غزوۂ بدر پر مضمون

Back to: Urdu Essays List 3

غزوہ بدر اعلان نبوت اور فخر مکاں و لا مکاں کے مکہ سے مدینہ کوچ کرنے کے بعد آپ کی معیت میں حق و باطل یعنی توحید و بت پرستی کے درمیان لڑی جانے والی پہلی جنگ ہے۔ اس جنگ کو غزوہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپ بنفس نفیس اس جنگ میں تشریف لے گئے۔ (غزوہ کے مقابل میں ایک لفظ سریہ بولا جاتا ہے یعنی وہ جنگ جس میں آپ خود تشریف نہ لے جا کر کسی اور کو سپہ سالار لشکر بنا کر بھیجا ہو)۔ عربی زبان میں یہ غزوہ ان ناموں : غزوة بدر الكبرى وبدر القتال ويوم الفرقان سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ جنگ 17 رمضان المبارک 2 ہجری بمطابق 13 مارچ 624ء کو نبی بر حق ﷺ کی قیادت میں 313 بے سر و سامان توکل علی اللہ اور ایمان باللہ جیسی آہنی دفاعی ہتھیاروں سے لیس مسلمانوں اور ابو جہل کی قیادت میں 1000 گھوڑ سوار و شتر سوار مسلح و جنگجو سردارانِ عرب قبیلہ کے درمیان مدینہ منورہ سے تقریباً 80 میل دور “بدر” نامی مقام پر ہوئی۔ اس جنگ میں کل 14 مسلمان شہید اور 70 کفار قریش قتل ہوئے۔ عالم استعجاب یہ ہے کہ ان میں سے تقریباً 36 شیر خدا مولیٰ علی مشکل کشا رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں انجام مرگ کو پہنچے اور 70 سے زائد گرفتار بھی ہوئے جن میں سے صاحب استطاعت افراد سے بطور فدیہ 4000 درہم لے کر اور کم حیثیت افراد کو 10 بچوں کی تعلیم و تربیت کے عوض رہا کر دیا گیا۔ کچھ قیدی مسلمانوں کے اس شاندار اخلاق سے اس قدر متاثر ہوئے کہ چند نے خود کی گردن میں غلامی رسول ﷺ کا پٹہ ڈال لیا۔ جن میں عباس بن عبد المطلب اور عقیل بن ابوطالب شامل تھے۔ اس جنگ میں کفار قریش کے قائد ابو جہل کے واصل جہنم ہونے کا واقعہ قدرے قابل بیان اور دلچسپ ہے۔ واقعہ اس طرح ہے کہ جب فریقین کے درمیان گھمسان کی لڑائی عروج پر تھی تبھی انصار کے دو کم عمر بچے معاذ بن عمر بن جموع اور معاذ بن عفر حضرت عبدالرحمن بن عوف کے پاس آئے اور ان میں سے ایک نے کہا: ’’چچا! آپ ابوجہل کو پہچانتے ہیں وہ کہاں ہے؟ ہم نے سنا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی شان میں گالیاں بکتا ہے۔ اس پاک ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر میں اس کو دیکھ لوں تو اس وقت تک اس سے جدا نہ ہوں گا جب تک کہ وہ مر نہ جائے یا میں شہید نہ ہو جاؤں‘‘۔

ابھی یہ سلسلہ گفتگو جاری ہی تھا کہ قریب ہی سے اس لعین کا گزر ہوا۔ آپ نے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ دیکھو تمہارا مطلوب راہ مفر کی تلاش میں کوشاں ہے۔ اشارہ پا کر ان دو بچوں نے اسے گرفت میں لینے کے ارادہ سے اس کے گھوڑے پر حملہ کیا اور اسے قدموں تلے لے آیا اور قریب تھا کہ وہ ان بچوں کے ذریعہ عبرتناک انجام کو پہنچے لیکن عین اسی وقت ابو جہل کا لڑکے عکرمہ بن ابی جہل نے معاذ بن عمر کے کندھے پر ایسا وار کیا کہ بازو لٹکنے لگا ، باہمت نوجوان نے بازو کو راستے میں حائل ہوتے دیکھا تو پاؤں کے نیچے لے کر اسے الگ کر دیا اور ایک ہی ہاتھ سے اپنے شکار پر حملہ کر دیا۔ اتنے میں معاذ بن عفرا کے بھائی معوذ وہاں پہنچے اور انہوں نے ابوجہل کو ٹھنڈا کر دیا اور عبد اللہ بن مسعود نے اس کا سر تن سے جدا کر دیا۔ جانتے ہیں یہ شاندار جیت اقل مقدار ہونے کے باوجود مسلمانوں کو کیوں نصیب ہوئی اور کفار مکہ لشکر جرار رکھتے ہوئے بھی آخر کیوں کر ہزیمت سے دو چار ہوئے؟ بس اس لیے کہ کافروں کی نخوت و غرور اور تمرد و سرکشی مقابلہ میں مسلمانوں کو اپنے ظاہری اسباب، اپنی آہنی تلوار اور دفاعی زرہ بکتر سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی ذات، اس کی مدد اور رسول کریم ﷺ کے ارشاد حق پر بھروسہ تھا، جس کی وجہ سے وہ کامیابی سے ہم کنار ہوئے۔ ہاں! اگر وہ اپنی تعداد قلیل دیکھ کر رحمت الہی سے مایوس و نا امید ہو جاتے تو قسم خدا کی وجود مسلم کا سورج کب کا غروب ہو گیا ہوتا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کردار و عمل کی بہتری اور حسن اخلاق کے عمدہ پیشکش کی توفیق دے تاکہ ہم اپنی ان آہنی اور فطری ہتھیاروں کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ دشمنانِ اسلام کو قائل و مائل کر کے راہ رشد و ہدایت کا مسافر بنا سکیں۔ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ شہداے و شریکان بدر کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں اپنی بقیہ زندگی ان کے روشن خیالات و کاوشات کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

  • Privacy policy

اردو پریم | Urdu Prem

  • مضمون نویسی
  • تنقید تحقیق
  • تشریح خلاصہ
  • اردو افسانہ
  • حمد باری تعالیٰ اردو میں
  • نعت شریف اردو میں
  • مضامین و تبصرہ
  • Urdu Grammar

غزوۂ بدرکی وجوہات | غزوہ بدر کے اسباب واقعات مضمون Ghazwa-e-Badar-History-in-Urdu

غزوۂ بدرکی تاریخ و وجوہات | غزوہ بدر کے اسباب واقعات مضمون | غزوہ بدر کا پس منظر, غزوہ بدر کے اسباب واقعات, غزوہ بدر میں کتنے کفار مارے گئے, غزوہ بدر کب پیش آیا, غزوہ بدر کہاں پیش آیا, غزوہ بدر قرآن کی روشنی میں, ایک تبصرہ شائع کریں, featured post.

جنگ آزادی پر ایک طائرانہ نظر : قسط نمبر (١)

جنگ آزادی پر ایک طائرانہ نظر : قسط نمبر (١)

جنگ آزادی پر ایک طائرانہ نظر قسط نمبر (١) مجیب الرحمٰن جھارکھنڈ، 7061674542 جو قوم اپن…

यह ब्लॉग खोजें

About meہمارے بارے میں.

محترم حضرات، خوش آمدید! ’’ اردو پریم‘‘ اس ویب سائٹ پر آپ حمد باری تعالیٰ ، نعت شریف، منقبت ، مناجات، غزلیں،نظمیں، ہر طرح کی اردو شاعری، افسانے، اور دیگر دینی و علمی اور سیاسی مضامین اور تبصرے اردو میں مطالعہ کر سکیں گے۔

Blog Archive

  • اگست 2024 2
  • جولائی 2024 9
  • اپریل 2024 1
  • مارچ 2024 2
  • فروری 2024 8
  • جنوری 2024 2
  • دسمبر 2023 9
  • نومبر 2023 47
  • اکتوبر 2023 32
  • ستمبر 2023 84
  • اگست 2023 4
  • جولائی 2023 10
  • جون 2023 37
  • اپریل 2023 8
  • مارچ 2023 2
  • فروری 2023 9
  • جنوری 2023 14
  • دسمبر 2022 18
  • نومبر 2022 15
  • اکتوبر 2022 32
  • ستمبر 2022 38
  • اگست 2022 54
  • جولائی 2022 34
  • جون 2022 31
  • مئی 2022 66
  • اپریل 2022 110
  • مارچ 2022 89
  • فروری 2022 127
  • جنوری 2022 106
  • دسمبر 2021 90
  • نومبر 2021 79
  • اکتوبر 2021 47

Popular Posts

پاکستان کا یوم آزادی مضمون | 14 اگست کی اہمیت | Youm e Azadi Par Mazmoon in Urdu

پاکستان کا یوم آزادی مضمون | 14 اگست کی اہمیت | Youm e Azadi Par Mazmoon in Urdu

واحد جمع الفاظ اردو میں۔ اردو قو Wahid Jama urdu Alfaaz - Urdu Grammar

واحد جمع الفاظ اردو میں۔ اردو قو Wahid Jama urdu Alfaaz - Urdu Grammar

اردو میں ڈراما نگاری کی روایت | اردو میں ڈراما نگاری کا آغاز و ارتقا

اردو میں ڈراما نگاری کی روایت | اردو میں ڈراما نگاری کا آغاز و ارتقا

  • اردو افسانہ 23
  • اردو شاعری 50
  • اردو غزل 39
  • اردو قواعد 38
  • اقوال زریں 1
  • پریم ناتھ بسملؔ 11
  • پیار محبت 2
  • تشریح خلاصہ 43
  • تنقید تحقیق 28
  • حمد باری تعالیٰ اردو میں 9
  • درود و سلام 2
  • رمضان المبارک 56
  • سوال جواب 95
  • صحت اور خوبصورتی 30
  • طنز و مزاح 8
  • مضامین و تبصرہ 398
  • مضمون نویسی 69
  • نعت شریف اردو میں 35
  • Urdu Ebook pdf Download 1

Recent Post

Random posts, recent posts.

وقت کی پابندی پر مضمون Waqt Ki Pabandi Par Mazmoon Urdu

وقت کی پابندی پر مضمون Waqt Ki Pabandi Par Mazmoon Urdu

مضمون کی تعریف | مضمون نویسی کیا ہے؟ | مضمون نگاری کے اُصول | مضمون کی قسمیں | مضمون نگاری کا فن

مضمون کی تعریف | مضمون نویسی کیا ہے؟ | مضمون نگاری کے اُصول | مضمون کی قسمیں | مضمون نگاری کا فن

برسات پر مضمون | بارش کے موسم پر مضمون | Essay On Rain In Urdu

برسات پر مضمون | بارش کے موسم پر مضمون | Essay On Rain In Urdu

Menu footer widget.

Copyright (c) 2022 Urdu Prem All Right Reseved

Khutba

  Jan-2017

  • Urdu English

logo

Ghazwa E badr

تفسیر قرآن کریم.

  • Ghazwa E Badr

تاریخ کے اوراق

ابو یاسر محمدطاہر عطاری مدنی

ماہنامہ رمضان المبارک 1438

2ہجری، 17رمضان المبارک جمعہ کا بابرکت دن تھا جب غزوۂ بدر رونما ہوا، قرآنِ مجید میں اسے ”یوم الفرقان“فرمایا گیا۔ (در منثور ،4/72،پ 10،الانفال تحت الآیہ:41) اس جنگ میں مسلمانوں کی تعداد 313 تھی جن کے پاس صرف 2 گھوڑے،70 اونٹ، 6 زرہیں (لوہے کا جنگی لباس)  اور 8 تلواریں تھیں جبکہ ان کے مقابلے میں لشکرِ کفار 1000 افراد پر مشتمل تھا جن کے پاس 100گھوڑے، 700 اونٹ اور  کثیر آلاتِ حرب تھے۔

(زرقانی علی المواھب، 2/260،  معجم کبیر، 11/133، حدیث:11377، مدارج النبوۃ،2/81)

جنگ سے قبل رات حضورسرورعالم  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم  نےاپنے چند جانثاروں کے ساتھ بدر کے میدان کو ملاحظہ فرمایا اور زمین پر جگہ جگہ ہاتھ رکھ کر فرماتے : یہ فلاں کافر کے قتل ہونے کی جگہ ہے اور کل یہاں فلاں کافر  کی لاش پڑی ہوئی ملے گی۔ چنانچہ راوی فرماتے ہیں:  ویسا ہی  ہواجیسا فرمایا تھا اور ان میں سے کسی نےاس لکیر سے بال برابر بھی تجاوز نہ کیا۔ (مسلم، ص759، حدیث: 4621 ) سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہےہمارے پیارے آقا  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم   کی،کہ   اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کی عطا سے ایک دن پہلے ہی یہ بتادیا کہ کون کب  اور کس جگہ  مرے گا۔

اس رات اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  نے مسلمانوں  پر اونگھ طاری کر دی جس سے ان کی تھکاوٹ جاتی رہی اوراگلی صبح بارش بھی نازل فرمائی جس سے مسلمانوں کی طرف ریت جم گئی اور پانی کی کمی دور ہو گئی۔ ( الزرقانی علی المواہب ،2/271) آقا  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم  نے تمام رات اپنے ربّ  عَزَّ وَجَلَّ    کے حضور عجزو نیاز میں گزاری (دلائل النبوۃ للبیہقی،3/49) اور صبح مسلمانوں  کو نمازِ فجر کے لئے  بیدار فرمایا، نماز کے بعدایک خطبہ ارشاد فرمایا جس سے مسلمان شوق ِ شہادت سے سرشار ہوگئے۔ (سیرت حلبیہ، 2/212)

حضور رحمتِ دوعالم  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم  نےپہلے مسلمانوں کے لشکر کی جانب نظر فرمائی پھر کفار  کی طرف دیکھا اور دعا کی  کہ یا رب! اپنا وعدہ سچ فرماجو تو نے مجھ سے کیا ہے ، اگرمسلمانوں کا یہ گروہ ہلاک ہوگیا  تو روئے زمین پر تیری عبادت نہ کی جائے گی۔ (مسلم، ص750، حدیث:4588ملخصاً)

اللہ عَزَّوَجَلَّ  نے مسلمانوں کی مدد کے لئے پہلے ایک ہزار فرشتے نازل فرمائے، اس کے بعد یہ تعداد بڑھ کر تین ہزار اور پھر پانچ ہزار ہو گئی۔ (پ 9،الانفال:9۔ پ4،اٰل عمران،124،125)

  پیارےآقا صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ و اٰلہٖ وسَلَّم  نے کنکریوں کی ایک مٹھی بھر کر کفار کی طرف پھینکی جو کفار کی آنکھوں میں پڑی۔ (درمنثور ،4/40،پ 9،الانفال ، تحت الآیہ:17) جانثار مسلمان اس دلیری سے لڑے کہ لشکرِ کفار کو عبرتناک شکست ہوئی، 70 کفار واصلِ جہنم اور اسی قدر (یعنی70) گرفتار ہوئے (مسلم ، ص750، حدیث:4588ملخصاً) جبکہ 14مسلمانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔                    (عمدۃ القاری،10/122)

شہدائے غزوۂ بدر: غزوۂ بدر میں جامِ شہادت نوش فرمانے والے صحابۂ کرام کے اسمائے مبارک یہ ہیں :(1) حضرت عبید ہ بن حارِث(2) حضرت عمیر بن ابی وَقَّاص (3) حضرت ذُوالشِّمالین عمیر بن عبد عمرو(4) حضرت عاقل بن ابی بکیر (5) حضرت مِہجَع مولیٰ عمر بن الخطاب (6) حضرت صَفْوان بن بیضاء (یہ 6مہاجرین ہیں) (7)حضرت سعد بن خَیْثَمَہ (8)حضرت مبشربن عبدالمُنْذِر (9)حضرت حارِثہ بن سُراقہ (10)حضرت عوف بن عفراء (11) حضرت معوذ بن عفراء (12)حضرت عمیر بن حُمام (13)حضرت رَافِع بن مُعلّٰی (14)حضرت یزید بن حارث بن فسحم (یہ8 انصار ہیں) رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن ۔ (سیرت ابنِ ہشام، ص295)

غزوۂ بدرمیں مسلمان  بظاہر بے سروسامان اور تعداد میں کم تھے  مگر ایمان و اخلاص کی دولت سے مالامال تھے ، ان کے دل پیارے آقا  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم   کے عشق و محبت اور جذبہ ٔاطاعت سے لبریز تھے اور اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کی مدد اور پیارے آقا  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم  کی دعائیں ان کے شاملِ حال تھیں۔ یہی وہ اسباب تھے جنہوں نے اس معرکے کو یاد گار اور قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے مشعلِ راہ  بنادیا۔

اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  ہمیں بھی اپنے پیارے حبیب  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم  کی محبت اوراطاعت کا جذبہ عطا فرمائے۔

اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم  

غزوۂ بدر کا تفصیلی واقعہ جاننے کے لئے ”سیرتِ مصطفی“ (مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) اورمختصراً پڑھنا چاہیں تو امیرِاہلِ سنّت کا رسالہ ”ابوجہل کی موت“ (مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) پڑھئے۔

غزوۂ بدر

ghazwa e badar assignment in urdu

  • Call Us Now
  • +92 21-111-279-111
  • Email [email protected]
  • Download App
  • Courses For Children
  • Courses For Adults
  • Courses For Females
  • Language Courses
  • All Courses
  • How It Works
  • Registration

Ghazva Badar

Ghulam mustafa.

  • September 27, 2016

”بدر ” مدینہ منورہ سے تقریباً اسّی میل کے فاصلہ پر ایک گاؤں کا نام ہےجہاں زمانۂ جاہلیت میں سالانہ میلہ لگتاتھا۔ یہاں ایک کنواں بھی تھا جس کے مالک کا نام ”بدر”تھا اسی کے نام پر اس جگہ کا نام ” بدر” رکھ دیا گیا۔ اسی مقام پر جنگ ِبدر کا وہ عظیم معرکہ ہوا جس میں کفار ِقریش اور مسلمانوں کے درمیان سخت خونریزی ہوئی اور مسلمانوں کو وہ عظیم الشان فتح مبین نصیب ہوئی جس کے بعد اسلام کی عزت و اقبال کا پرچم اتنا سر بلند ہوگیا کہ کفار قریش کی عظمت و شوکت بالکل ہی خاک میں مل گئی۔ اﷲ تعالیٰ نے جنگ بدر کے دن کا نام ”یومُ الفرقان” رکھا۔ قرآن کی سورۂ انفال میں تفصیل کے ساتھ اور دوسری سورتوں میں اجمالاً باربار اس معرکہ کا ذکر فرمایا اور اس جنگ میں مسلمانوں کی فتح مبین کے بارے میں خداوند عالم نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ وَلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللہُ بِبَدْرٍ وَّاَنۡتُمْ اَذِلَّۃٌ ۚ فَاتَّقُوا اللہَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوۡنَ ﴿۱۲۳﴾ اوریقینا خداوند تعالیٰ نے تم لوگوں کی مدد فرمائی بدر میں جبکہ تم لوگ کمزور اور بے سروسامان تھے تو تم لوگ اﷲ سے ڈرتے رہوتاکہ تم لوگ شکر گزار ہو جاؤ۔

*جنگ بدر کا سبب

آپ ﷺ کو پتہ چلا کہ قریش کا ایک قافلہ ملک شام سے لوٹ کر مکہ جانے والا ہے او ر یہ بھی پتہ چلا کہ اس قافلہ میں ابو سفیان بن حرب و مخرمہ بن نوفل و عمرو بن العاص وغیرہ کل تیس یا چالیس آدمی ہیں اورکفار قریش کا ما ل تجارت جو اس قافلہ میں ہے وہ بہت زیادہ ہے۔حضور ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایاکہ کفار قریش کی ٹولیاں لوٹ مار کی نیت سے مدینہ کے اطراف میں برابر گشت لگاتی رہتی ہیں اور ” کر زبن جابر فہری ” مدینہ کی چراگاہوں تک آکر ڈاکہ زنی کر گیا ہے لہٰذا کیوں نہ ہم بھی کفار قریش کے اس قافلہ پر حملہ کر کے اس کو لوٹ لیں تاکہ کفار قریش کی شامی تجارت بند ہو جائے او ر وہ مجبور ہو کر ہم سے صلح کر لیں۔ حضورﷺ کا یہ ارشاد گرامی سن کر انصار و مہاجرین اس کے لیے تیار ہوگئے۔

*مدینہ سے روانگی

چنانچہ ۱۲ رمضان ۲ھ؁ کو بڑی عجلت کے ساتھ لوگ چل پڑے، جو جس حال میں تھااسی حال میں روانہ ہو گیا۔ اس لشکر میں حضور ﷺ کے ساتھ نہ زیادہ ہتھیار تھے نہ فوجی راشن کی کوئی بڑی مقدار تھی کیونکہ کسی کو گمان بھی نہ تھا کہ اس سفر میں کوئی بڑی جنگ ہوگی ۔ مگر جب مکہ میں یہ خبر پھیلی کہ مسلمان مسلح ہو کر قریش کا قافلہ لوٹنے کے لئے مدینہ سے چل پڑے ہیں تو مکہ میں ایک جوش پھیل گیا اور ایک دم کفار قریش کی فوج مسلمانوں پر حملہ کر نے کے لیے تیار ہو گئی۔جب حضور ﷺ کو اس کی اطلاع ملی توآپ نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو جمع فرماکر صورتِ حال سے آگاہ کیا اور صاف صاف فرما دیاکہ ممکن ہے کہ اس سفر میں کفارقریش کے قافلہ سے ملاقات ہوجائے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کفار مکہ کے لشکر سے جنگ کی نوبت آجائے۔ ارشاد گرامی سن کر حضرت ابو بکر صدیق و حضرت عمر فاروق اور دوسرے مہاجرین نے بڑے جوش و خروش کا اظہار کیا مگر حضورﷺ انصار کی طرف دیکھ رہے تھے انصار میں سے قبیلۂ خزرج کے سردار حضرت سعد بن عبادہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حضور ﷺ کا چہرهٔ انور دیکھ کر بول اٹھے کہ یا رسول اﷲ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کیا آپ کا اشارہ ہماری طرف ہے ؟خدا کی قسم!ہم وہ جاں نثارہیں کہ اگر آپ کا حکم ہو تو ہم سمندر میں کود پڑیں اسی طرح انصار کے ایک اور معزز سردار حضر ت مقدادبن اسود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جوش میں آکر عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہم حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم کی طرح یہ نہ کہیں گے کہ آپ اور آپ کا خدا جا کر لڑیں بلکہ ہم لوگ آپ کے دائیں سے، بائیں سے، آگے سے، پیچھے سے لڑیں گے۔ انصار کے ان دونو ں سرداروں کی تقریر سن کرحضور ﷺ کا چہرہ خوشی سے چمک اٹھا۔(بخاری غزوہ بدر ج۲ص۵۶۴) مدینہ سے ایک میل دور چل کر حضور ﷺ نے اپنے لشکر کا جائزہ لیا، جو لوگ کم عمر تھے ان کو واپس کر دینے کا حکم دیا ۔مگر انہی بچوں میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے چھوٹے بھائی حضرت عمیر بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔ جب ان سے واپس ہونے کو کہا گیاتو وہ مچل گئے اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے او ر کسی طرح واپس ہونے پر تیار نہ ہوئے۔ ان کی بے قراری اور گریہ و زاری دیکھ کر رحمت عالم ﷺ کا قلب نازک متاثر ہو گیااور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کو ساتھ چلنے کی اجازت دے دی۔ چنانچہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اس ننھے سپاہی کے گلے میں بھی ایک تلوار حمائل کردی ۔ مدینہ سے روانہ ہونے کے وقت نمازوں کے لئے حضرت ابن اُمِ مکتوم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو آپ ﷺ نے مسجد نبوی کا امام مقرر فرما دیا تھا لیکن جب آپ مقام ”روحا” میں پہنچے تو منافقین اور یہودیوں کی طرف سے کچھ خطرہ محسوس فرمایا اس لئے آپ ﷺ نے حضرت ابو لبابہ بن عبدالمنذر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو مدینہ کا حاکم مقرر فرما کر ان کو مدینہ واپس جانے کا حکم دیا اور حضرت عاصم بن عدی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو مدینہ کے چڑھائی والے گاؤں پر نگرانی رکھنے کا حکم صادر فرمایا۔ ان انتظامات کے بعد حضورِ اکرم ﷺ ”بدر” کی جانب چل پڑے جدھر سے کفار مکہ کے آنے کی خبر تھی۔ اب کل فوج کی تعداد تین سو تیرہ تھی جن میں ساٹھ مہاجراور باقی انصار تھے۔ منزل بہ منزل سفر فرماتے ہوئے جب آپ مقام”صفرا” میں پہنچے تو دو آدمیوں کو جاسوسی کے لئے روانہ فرمایا تا کہ وہ قافلہ کا پتہ چلائیں کہ وہ کدھر ہے؟ اور کہاں تک پہنچا ہے ؟ (1) (زُرقانی ج۱ ص۴۱۱)

*ابو سفیان کی چالاکی

ادھر کفار قریش کے جاسوس بھی اپنا کام بہت مستعدی سے کر رہے تھے۔ جب حضور ﷺ مدینہ سے روانہ ہوئے تو ابو سفیان کو اس کی خبر مل گئی۔ اس نے فوراً ہی ”ضمضم بن عمرو غفاری” کو مکہ بھیجا کہ وہ قریش کو اس کی خبر کر دے تا کہ وہ اپنے قافلہ کی حفاظت کا انتظام کریں اور خود راستہ بدل کر قافلہ کو سمندر کی جانب لے کر روانہ ہو گیا۔ ابو سفیان کا قاصد ضمضم بن عمرو غفاری جب مکہ پہنچا تو اس وقت کے دستور کے مطابق کہ جب کوئی خوفناک خبر سنانی ہوتی تو خبر سنانے والا اپنے کپڑے پھاڑ کراور اونٹ کی پیٹھ پر کھڑا ہوکر چلا چلا کر خبر سنایا کرتا تھا ۔ ضمضم بن عمرو غفاری نے اپنا کرتا پھاڑ ڈالا اور اونٹ کی پیٹھ پر کھڑا ہو کر زور زور سے چلانے لگا کہ اے اہل مکہ! تمہارا سارا مال تجارت ابو سفیان کے قافلہ میں ہے اور مسلمانوں نے اس قافلہ کا راستہ روک کر قافلہ کو لوٹ لینے کا عزم کر لیا ہے لہٰذا جلدی کرو اور بہت جلد اپنے اس قافلہ کو بچانے کے لئے ہتھیار لے کر دوڑ پڑو۔(2)(زُرقانی ج۱ ص۴۱۱)

*کفار قریش کا جوش

جب مکہ میں یہ خوفناک خبر پہنچی تو اس قدر ہل چل مچ گئی کہ مکہ کا سارا امن و سکون غارت ہو گیا، تمام قبائل قریش اپنے گھروں سے نکل پڑے، سرداران مکہ میں سے صرف ابو لہب اپنی بیماری کی وجہ سے نہیں نکلا، اس کے سوا تمام روساء قریش پوری طرح مسلح ہو کر نکل پڑے کفار قریش جوش انتقام میں آپے سے باہر ہو رہے تھے۔ ایک ہزار کا لشکر جرار جس کا ہر سپاہی پوری طرح مسلح،دوہرے ہتھیار،فوج کی خوراک کا یہ انتظام تھا کہ قریش کے مالدار لوگ یعنی عباس بن عبدالمطلب،عتبہ بن ربیعہ،حارث بن عامر، نضر بن الحارث، ابو جہل،اُمیہ وغیرہ باری باری سے روزانہ دس دس اونٹ ذبح کرتے تھے اورپورے لشکر کو کھلاتے تھے عتبہ بن ربیعہ جو قریش کا سب سے بڑا رئیس اعظم تھا اس پورے لشکر کا سپہ سالار تھا۔

*کفار قریش بدر میں

کفار قریش چونکہ مسلمانوں سے پہلے بدر میں پہنچ گئے تھے اس لئے مناسب جگہوں پر ان لوگوں نے اپنا قبضہ جما لیا تھا۔ حضورﷺ جب بدر کے قریب پہنچے تو شام کے وقت حضرت علی، حضرت زبیر، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کو بدر کی طرف بھیجا تا کہ یہ لوگ کفار قریش کے بارے میں خبر لائیں۔ ان حضرات نے قریش کے دو غلاموں کو پکڑ لیا جو لشکر کفار کے لئے پانی بھرنے پر مقرر تھے۔ حضور ﷺ نے ان دونوں غلاموں سے دریافت فرمایا کہ بتاؤ اس قریشی فوج میں قریش کے سرداروں میں سے کون کون ہے؟ تو دونوں غلاموں نے بتایا کہ عتبہ بن ربیعہ،شیبہ بن ربیعہ،ابو البختر ی ،حکیم بن حزام، نوفل بن خویلد، حارث بن عامر،نضر بن الحارث، زمعہ بن الاسود، ابو جہل بن ہشام،اُمیہ بن خلف،سہیل بن عمرو، عمروبن عبدود، عباس بن عبدالمطلب وغیرہ سب اس لشکر میں موجود ہیں۔ یہ فہرست سن کر حضور ﷺ اپنے اصحاب کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ مسلمانو! سن لو! مکہ نے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو تمہاری طرف ڈال دیا ہے۔ (مسلم ج۲ ص۱۰۲ غزوئہ بدر و زُرقانی وغیرہ)

*سرور کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شب بیداری

۱۷ رمضان ۲ ھ؁ جمعہ کی رات تھی تمام فوج تو آرام و چین کی نیند سو رہی تھی مگر ایک سرورکائنات ﷺ کی ذات تھی جو ساری رات خداوند عالم سے لو لگائے دعا میں مصروف تھی۔ صبح نمودار ہوئی تو آپ ﷺنے لوگوں کو نماز کے لئے بیدار فرمایا پھر نماز کے بعد قرآن کی آیات جہاد سنا کر ایسا لرزہ خیز اور ولولہ انگیز وعظ فرمایا کہ مجاہدین اسلام کی رگوں کے خون کا قطرہ قطرہ جوش و خروش کا سمندر بن کر طوفانی موجیں مارنے لگا اور لوگ میدان جنگ کے لئے تیار ہونے لگے۔

*کون کب؟ اور کہاں مرے گا؟

رات ہی میں چند جاں نثاروں کے ساتھ آپ ﷺ نے میدان جنگ کا معائنہ فرمایا، اس وقت دست مبارک میں ایک چھڑی تھی۔ آپ اُسی چھڑی سے زمین پر لکیر بناتے تھے اور یہ فرماتے جاتے تھے کہ یہ فلاں کافر کے قتل ہونے کی جگہ ہے اور کل یہاں فلاں کافر کی لاش پڑی ہوئی ملے گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جس جگہ جس کافر کی قتل گاہ بتائی تھی اس کافر کی لاش ٹھیک اسی جگہ پائی گئی ان میں سے کسی ایک نے لکیر سے بال برابر بھی تجاوز نہیں کیا۔ ( صحیح مسلم،کتاب الجھادوالسیر،باب غزوۃبدر،الحدیث:۱۷۷۸،ص۹۸۱) اس حدیث سے صاف اور صریح طورپر یہ مسئلہ ثابت ہو جاتاہے کہ کون کب؟ اور کہاں مرے گا؟ ان دونوں غیب کی باتوں کا علم اﷲ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ کو عطا فرمایا تھا۔

*مجاہدین کی صف آرائی

۱۷ رمضان ۲ھ؁ جمعہ کے دن حضور ﷺ نے مجاہدین اسلام کو صف بندی کا حکم دیا۔ دست مبارک میں ایک چھڑی تھی اس کے اشارہ سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم صفیں درست فرما رہے تھے کہ کوئی شخص آگے پیچھے نہ رہنے پائے اور یہ بھی حکم فرما دیا کہ بجز ذکر الٰہی کے کوئی شخص کسی قسم کا کوئی شوروغل نہ مچائے۔

*دونوں لشکر آمنے سامنے

اب وہ وقت ہے کہ میدان بدر میں حق و باطل کی دونوں صفیں ایک دوسرے کے سامنے کھڑی ہیں۔ قرآن اعلان کر رہا ہے کہ قَدْ کَانَ لَکُمْ اٰیَۃٌ فِیۡ فِئَتَیۡنِ الْتَقَتَا ؕ فِئَۃٌ تُقَاتِلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ وَاُخْرٰی کَافِرَۃٌ (پ۳،اٰل عمرٰن: ۱۳) جو لوگ باہم لڑے ان میں تمہارے لئے عبرت کا نشان ہے ایک خدا کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا منکر خدا تھا۔(آل عمران ) حضور ﷺ مجاہدین اسلام کی صف بندی سے فارغ ہو کر مجاہدین کی قرارداد کے مطابق اپنے اس چھپر میں تشریف لے گئے جس کو صحابہ کرام نے آپ کی نشست کے لئے بنا رکھا تھا۔

*دعائے نبوی

حضور سرورِ عالم ﷺ اس نازک گھڑی میں جناب باری سے لو لگائے گریہ و زاری کے ساتھ کھڑے ہو کر ہاتھ پھیلائے یہ دعا مانگ رہے تھے کہ ”خداوندا !تو نے مجھ سے جو وعدہ فرمایا ہے آج اسے پورافرما دے۔”آپ پر اس قدر رقت اور محویت طاری تھی کہ جوشِ گریہ میں چادر مبارک دوش انور سے گر گر پڑتی تھی مگر آپ کو خبر نہیں ہوتی تھی، کبھی آپ سجدہ میں سر رکھ کر اس طرح دعا مانگتے کہ ”الٰہی!اگر یہ چند نفوس ہلاک ہو گئے تو پھر قیامت تک روئے زمین پر تیری عبادت کرنے والے نہ رہیں گے۔” (سیرت ابن ہشام ج۲ ص۶۲۷) حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ آپ کے یارغار تھے۔ آپ کو اس طرح بے قرار دیکھ کر ان کے دل کا سکون و قرار جاتا رہا اور ان پر رقت طاری ہو گئی اور انہوں نے چادر مبارک کو اٹھا کر آپ کے مقدس کندھے پر ڈال دی اور آپ کا دست مبارک تھام کر بھرائی ہوئی آواز میں بڑے ادب کے ساتھ عرض کیا کہ حضور! اب بس کیجیے خدا ضرور اپنا وعدہ پورا فرمائے گا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی بات مان کر آپ ﷺ نے دعا ختم کر دی اور آپ کی زبان مبارک پر اس آیت کا ورد جاری ہو گیا کہ سَیُہۡزَمُ الْجَمْعُ وَ یُوَلُّوۡنَ الدُّبُرَ ﴿۴۵﴾ (پ۲۷، القمر:۴۵) عنقریب (کفارکی) فوج کو شکست دے دی جائیگی اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔ آپ اس آیت کو بار بار پڑھتے رہے جس میں فتح مبین کی بشارت کی طرف اشارہ تھا۔

*لڑائی کس طرح شروع ہوئی

جنگ کی ابتداء اس طرح ہوئی کہ سب سے پہلے عامر بن الحضرمی جو اپنے مقتول بھائی عمرو بن الحضرمی کے خون کا بدلہ لینے کے لئے بے قرار تھا جنگ کے لئے آگے بڑھا اس کے مقابلہ کے لئے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے غلام حضرت مہجع رضی اﷲ تعالیٰ عنہ میدان میں نکلے اور لڑتے ہوئے شہادت سے سرفراز ہو گئے۔ پھر حضرت حارثہ بن سراقہ انصاری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حوض سے پانی پی رہے تھے کہ ناگہاں ان کو کفار کا ایک تیر لگا اور وہ شہید ہو گئے۔(1) (سیرت ابن ہشام ج۲ ص۶۲۷)

*کفار کا سپہ سالار مارا گیا

کفار کا سپہ سالار عتبہ بن ربیعہ اپنے سینہ پر شتر مرغ کا پر لگائے ہوئے اپنے بھائی شیبہ بن ربیعہ اور اپنے بیٹے ولید بن عتبہ کو ساتھ لے کر غصہ میں بھرا ہوا اپنی صف سے نکل کر مقابلہ کی دعوت دینے لگا۔ اسلامی صفوں میں سے حضرت عوف و حضرت معاذو عبداﷲ بن رواحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم مقابلہ کو نکلے۔ عتبہ نے ان لوگوں کا نام و نسب پوچھا، جب معلوم ہوا کہ یہ لوگ انصاری ہیں تو عتبہ نے کہا کہ ہم کو تم لوگوں سے کوئی غرض نہیں۔ پھر عتبہ نے چلا کر کہا اے محمد( ﷺ) یہ لوگ ہمارے جوڑ کے نہیں ہیں اشراف قریش کو ہم سے لڑنے کے لئے میدان میں بھیجئے۔ حضور ﷺ نے حضرت حمزہ و حضرت علی و حضرت عبیدہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کو حکم دیا کہ آپ لوگ ان تینوں کے مقابلہ کے لئے نکلیں۔ چنانچہ یہ تینوں بہادران اسلام میدان میں نکلے۔ چونکہ یہ تینوں حضرات سر پر خود پہنے ہوئے تھے جس سے ان کے چہرے چھپ گئے تھے اس لئے عتبہ نے ان حضرات کو نہیں پہچانا اور پوچھا کہ تم کون لوگ ہو؟ جب ان تینوں نے اپنے اپنے نام و نسب بتائے تو عتبہ نے کہا کہ ”ہاں اب ہمارا جوڑ ہے” جب ان لوگوں میں جنگ شروع ہوئی تو حضرت حمزہ و حضرت علی و حضرت عبیدہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم نے اپنی ایمانی شجاعت کا ایسا مظاہرہ کیا کہ بدر کی زمین دہل گئی اور کفار کے دل تھرا گئے اور ان کی جنگ کا انجام یہ ہوا کہ حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عتبہ کا مقابلہ کیا، دونوں انتہائی بہادری کے ساتھ لڑتے رہے مگر آخر کار حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنی تلوار کے وار سے مار مار کر عتبہ کو زمین پر ڈھیر کر دیا۔ ولید نے حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے جنگ کی،دونوں نے ایک دوسرے پر بڑھ بڑھ کر قاتلانہ حملہ کیا اور خوب لڑے لیکن اسد اﷲ الغالب کی ذوالفقار نے ولید کو مار گرایااور وہ ذلت کے ساتھ قتل ہو گیا۔ مگر عتبہ کے بھائی شیبہ نے حضرت عبیدہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو اس طرح زخمی کر دیا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لا کر زمین پر بیٹھ گئے۔ یہ منظر دیکھ کر حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جھپٹے اور آگے بڑھ کر شیبہ کو قتل کر دیااور حضرت عبیدہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو اپنے کاندھے پر اٹھا کر بارگاہ رسالت میں لائے، ان کی پنڈلی ٹوٹ کر چور چور ہو گئی تھی اور نلی کا گودابہہ رہا تھا، اس حالت میں عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کیا میں شہادت سے محروم رہا؟ ارشاد فرمایا کہ نہیں ہر گز نہیں! بلکہ تم شہادت سے سرفراز ہو گئے۔ (المواہب اللدنیۃ وشرح الزرقانی ، غزوۃ بدرالکبریٰ، ۲،ص۲۷۳،۲۷۶)

*ابو جہل کا عبرتناک انجام

حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں صف میں کھڑا تھا اور میرے دائیں بائیں دو نو عمر لڑکے کھڑے تھے۔ ایک نے چپکے سے پوچھا کہ چچا جان!کیا آپ ابو جہل کو پہچانتے ہیں؟ میں نے اس سے کہا کہ کیوں بھتیجے! تم کو ابو جہل سے کیا کام ہے؟ اس نے کہا کہ چچا جان!میں نے خدا سے یہ عہد کیا ہے کہ میں ابو جہل کوجہاں دیکھ لوں گا یا تو اس کو قتل کر دوں گا یا خود لڑتا ہوا مارا جاؤں گا کیونکہ وہ اﷲ کےرسول ﷺکا بہت ہی بڑا دشمن ہے۔ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں حیرت سے اس نوجوان کا منہ تاک رہا تھا کہ دوسرے نوجوان نے بھی مجھ سے یہی کہا اتنے میں ابوجہل تلوار گھماتا ہوا سامنے آ گیا اور میں نے اشارہ سے بتادیا کہ ابو جہل یہی ہے، بس پھر کیا تھا یہ دونوں لڑکے تلواریں لے کر اس پر اس طرح جھپٹے جس طرح باز اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔ دونوں نے اپنی تلواروں سے مار مار کر ابو جہل کو زمین پر ڈھیر کر دیا۔ یہ دونوں لڑکے حضرت معوذاور حضرت معاذ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما تھے جو ”عفراء” کے بیٹے تھے۔ ابو جہل کے بیٹے عکرمہ نے اپنے باپ کے قاتل حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر حملہ کر دیا اور پیچھے سے ان کے بائیں شانہ پر تلوار ماری جس سے ان کا بازو کٹ گیا لیکن تھوڑا سا چمڑا باقی رہ گیااور ہاتھ لٹکنے لگا ۔حضرت معاذرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عکرمہ کا پیچھا کیااور دور تک دوڑایا مگر عکرمہ بھاگ کر بچ نکلا۔ حضرت معاذ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اس حالت میں بھی لڑتے رہے لیکن کٹے ہوئے ہاتھ کے لٹکنے سے زحمت ہو رہی تھی تو انہوں نے اپنے کٹے ہوئے ہاتھ کو پاؤں سے دبا کر اس زور سے کھینچا کہ تسمہ الگ ہو گیااور پھر وہ آزاد ہو کر ایک ہاتھ سے لڑتے رہے۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ابو جہل کے پاس سے گزرے، اس وقت ابو جہل میں کچھ کچھ زندگی کی رمق باقی تھی۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اس کی گردن کو اپنے پاؤں سے روند کر فرمایا کہ ”تو ہی ابو جہل ہے! بتا آج تجھے اﷲ نے کیسا رسوا کیا۔” ابو جہل نے اس حالت میں بھی گھمنڈ کے ساتھ یہ کہا کہ تمہارے لئے یہ کوئی بڑا کارنامہ نہیں ہے میرا قتل ہو جانا اس سے زیادہ نہیں ہے کہ ایک آدمی کو اس کی قوم نے قتل کر دیا۔ ہاں!مجھے اس کا افسوس ہے کہ کاش!مجھے کسانوں کے سوا کوئی دوسرا شخص قتل کرتا۔ حضرت معوذ اورحضرت معاذ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما چونکہ یہ دونوں انصاری تھے اور انصار کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے اور قبیلۂ قریش کے لوگ کسانوں کو بڑی حقارت کی نظر سے دیکھا کرتے تھے اس لئے ابو جہل نے کسانوں کے ہاتھ سے قتل ہونے کو اپنے لئے قابل افسوس بتایا۔ جنگ ختم ہو جانے کے بعد حضورِ اکرم ﷺ حضرت عبداﷲ بن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ساتھ لے کر جب ابو جہل کی لاش کے پاس سے گزرے تو لاش کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ ابو جہل اس زمانے کا ”فرعون” تھا۔ (بخاری غزوه بدر و دلائل النبوۃ ج۲ ص۱۷۳)

*اُمیّہ کی ہلاکت اُمیہ بن خلف بہت ہی بڑا دشمن رسول تھا۔ جنگ بدر میں جب کفر و اسلام کے دونوں لشکر گتھم گتھا ہو گئے تو اُمیہ اپنے پرانے تعلقات کی بنا پر حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے چمٹ گیا کہ میری جان بچائیے۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو رحم آ گیا اور آپ نے چاہا کہ اُمیہ بچ کر نکل بھاگے مگر حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اُمیہ کو دیکھ لیا ۔حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جب اُمیہ کے غلام تھے تو اُمیہ نے ان کو بہت زیادہ ستایا تھا اس لئے جوشِ انتقام میں حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے انصار کو پکارا، انصاری لوگ دفعۃً ٹوٹ پڑے۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اُمیہ سے کہا کہ تم زمین پر لیٹ جاؤ وہ لیٹ گیا تو حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اس کو بچانے کے لئے اس کے اوپر لیٹ کر اس کو چھپانے لگے لیکن حضرت بلال اور انصار رضی اﷲ تعالیٰ عنہم نے ان کی ٹانگوں کے اندر ہاتھ ڈال کر اور بغل سے تلوار گھونپ گھونپ کر اس کو قتل کر دیا۔(بخاری ج۱ ص۳۰۸)

*فرشتوں کی فوج جنگ بدر میں اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد کے لئے آسمان سے فرشتوں کا لشکر اتار دیا تھا۔ پہلے ایک ہزار فرشتے آئے پھر تین ہزار ہو گئے اس کے بعد پانچ ہزار ہو گئے۔ جب خوب گھمسان کارن پڑا تو فرشتے کسی کو نظر نہیں آتے تھے مگر ان کی ضرب کے اثرات صاف نظر آتے تھے۔ بعض کافروں کی ناک اور منہ پر کوڑوں کی مار کا نشان پایا جاتا تھا، کہیں بغیر تلوار مارے سر کٹ کر گرتا نظر آتا تھا، یہ آسمان سے آنے والے فرشتوں کی فوج کے کارنامے تھے۔

*کفار نے ہتھیار ڈال دئیے عتبہ، شیبہ، ابو جہل وغیرہ کفار قریش کے سرداروں کی ہلاکت سے کفار مکہ کی کمر ٹوٹ گئی اور ان کے پاؤں اکھڑ گئے اور وہ ہتھیار ڈال کر بھاگ کھڑے ہوئے اور مسلمانوں نے ان لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔ اس جنگ میں کفار کے ستر آدمی قتل اور ستر آدمی گرفتار ہوئے۔ باقی اپنا سامان چھوڑ کر فرار ہو گئے اس جنگ میں کفارِ مکہ کو ایسی زبردست شکست ہوئی کہ ان کی عسکری طاقت ہی فنا ہو گئی۔ کفار قریش کے بڑے بڑے نامور سردار جو بہادری اور فن سپہ گری میں یکتائے روزگار تھے ایک ایک کرکے سب موت کے گھاٹ اتار دئیے گئے۔ ان ناموروں میں عتبہ، شیبہ،ابو جہل، ابو البختری، زمعہ،عاص بن ہشام، اُمیہ بن خلف، منبہ بن الحجاج، عقبہ بن ابی معیط، نضر بن الحارث وغیرہ قریش کے سرتاج تھے یہ سب مارے گئے۔

*شہداءے بدر

جنگ ِ بدر میں کل چودہ مسلمان شہادت سے سرفراز ہوئے جن میں سے چھ مہاجر اور آٹھ انصار تھے۔ شہداء مہاجرین کے نام یہ ہیں: (۱) حضرت عبیدہ بن الحارث(۲)حضرت عمیر بن ابی وقاص(۳)حضرت ذوالشمالین عمیر بن عبد عمرو (۴) حضرت عاقل بن ابی بکیر(۵) حضرت مہجع(۶) حضرت صفوان بن بیضاء اور انصار کے ناموں کی فہرست یہ ہے۔(۷)حضرت سعد بن خیثمہ(۸)حضرت مبشر بن عبدالمنذر(۹)حضرت حارثہ بن سراقہ(۱۰)حضرت معوذ بن عفراء (۱۱) حضرت عمیر بن حمام (۱۲) حضرت رافع بن معلی (۱۳)حضرت عوف بن عفراء (۱۴)حضرت یزید بن حارث۔ (2) رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اجمعین( زُرقانی ج۱ ص ۴۴۴ و ص۴۴۵) ان شہداء بدر میں سے تیرہ حضرات تو میدان بدر ہی میں مدفون ہوئے مگر حضرت عبیدہ بن حارث رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے چونکہ بدر سے واپسی پر منزل ”صفراء”میں وفات پائی اس لئے ان کی قبر شریف منزل ”صفراء” میں ہے۔ (زُرقانی ج۱ ص۴۴۵)

*کفار کی لاشوں سے خطاب

جب کفار کی لاشیں بدر کے گڑھے میں ڈال دی گئیں تو حضور سرور عالم ﷺ نے اس گڑھے کے کنارے کھڑے ہو کر مقتولین کا نام لے کر اس طرح پکارا کہ اے عتبہ بن ربیعہ!اے شیبہ بن ربیعہ!اے فلاں!اے فلاں!کیا تم لوگوں نے اپنے رب کے وعدہ کو سچا پایا؟ ہم نے تو اپنے رب کے وعدہ کو بالکل ٹھیک ٹھیک سچ پایا۔ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جب دیکھا کہ حضور ﷺ کفار کی لاشوں سے خطاب فرما رہے ہیں توان کو بڑا تعجب ہوا۔ چنانچہ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اﷲ!صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کیا آپ ان بے روح کے جسموں سے کلام فرما رہے ہیں؟یہ سن کر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے عمر! قسم خدا کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کہ تم(زندہ لوگ) میری بات کو ان سے زیادہ نہیں سن سکتے لیکن اتنی بات ہے کہ یہ مردے جواب نہیں دے سکتے۔(بخاری ج۱ ص۱۸۳، باب ماجاء فی عذاب القبر و بخاری ج۲ ص۵۶۶)

*ضروری تنبیہ

بخاری شریف کی اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ جب کفار کے مردے زندوں کی بات سنتے ہیں تو پھر مومنین خصوصاً اولیاء، شہداء،انبیاء علیہم السلام وفات کے بعد یقینا ہم زندوں کا سلام و کلام اور ہماری فریادیں سنتے ہیں اور حضور ﷺ نے جب کفار کی مردہ لاشوں کو پکارا توپھر خدا کے برگزیدہ بندوں یعنی ولیوں، شہیدوں اور نبیوں کو ان کی وفات کے بعد پکارنا بھلا کیوں نہ جائز و درست ہوگا؟ اسی لئے تو حضورِ اکرم ﷺ جب مدینہ کے قبرستان میں تشریف لے جاتے تو قبروں کی طرف اپنا رخِ انور کرکے یوں فرماتے کہاَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللہُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْاَ ثَرِ(مشکوٰۃ باب زیارۃ القبورص۱۵۴) یعنی ”اے قبر والو!تم پر سلام ہو خدا ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے، تم لوگ ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔” اور حضور ﷺ نے اپنی امت کو بھی یہی حکم دیا ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو اس کی تعلیم دیتے تھے کہ جب تم لوگ قبروں کی زیارت کے لئے جاؤ تو اسی طرح سلام کیا کرو۔ان حدیثوں سے ظاہر ہے کہ مردے زندوں کا سلام و کلام سنتے ہیں ورنہ ظاہر ہے کہ جو لوگ سنتے ہی نہیں ان کو سلام کرنے سے کیا حاصل ؟

*مدینہ کو واپسی

فتح کے بعد تین دن تک حضور ﷺ نے ”بدر” میں قیام فرمایا پھر تمام اموال غنیمت اور کفار قیدیوں کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ جب ”وادی صفرا” میں پہنچے تو اموالِ غنیمت کو مجاہدین کے درمیان تقسیم فرمایا۔

*قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک

کفار مکہ جب اسیران جنگ بن کر مدینہ میں آئے توان کو دیکھنے کے لئے بہت بڑا مجمع اکٹھا ہو گیا اور لوگ ان کو دیکھ کر کچھ نہ کچھ بولتے رہے۔ ان قیدیوں کو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے صحابہ میں تقسیم فرما دیا اور یہ حکم دیا کہ ان قیدیوں کو آرام کے ساتھ رکھا جائے۔ چنانچہ دودو،چار چار قیدی صحابہ کے گھروں میں رہنے لگے اور صحابہ نے ان لوگوں کے ساتھ یہ حسن سلوک کیا کہ ان لوگوں کو گوشت روٹی وغیرہ حسب مقدور بہترین کھانا کھلاتے تھے اور خود کھجوریں کھا کر رہ جاتے تھے۔(ابن ہشام ج ۲ ص ۶۴۶) ان قیدیوں کے بارے میں حضور ﷺ نے حضرات صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم سے مشورہ فرمایا کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے ؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ رائے دی کہ اِن سب دشمنانِ اسلام کو قتل کر دینا چاہیے اور ہم میں سے ہر شخص اپنے اپنے قریبی رشتہ دار کو اپنی تلوار سے قتل کرے۔ مگر حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے یہ مشورہ دیا کہ آخر یہ سب لوگ اپنے عزیز و اقارب ہی ہیں لہٰذا انہیں قتل نہ کیا جائے بلکہ ان لوگوں سے بطور فدیہ کچھ رقم لے کر ان سب کو رہا کر دیا جائے۔ اس وقت مسلمانوں کی مالی حالت بہت کمزور ہے فدیہ کی رقم سے مسلمانوں کی مالی امداد کا سامان بھی ہو جائے گا اور شاید آئندہ اﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو اسلام کی توفیق نصیب فرمائے۔ حضور رحمت عالم ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی سنجیدہ رائے کو پسند فرمایا اور ان قیدیوں سے چارچار ہزار درہم فدیہ لے کر ان لوگوں کو چھوڑ دیا۔ جو لوگ مفلسی کی و جہ سے فدیہ نہیں دے سکتے تھے وہ یوں ہی بلا فدیہ چھوڑ دئیے گئے۔ان قیدیوں میں جو لوگ لکھنا جانتے تھے ان میں سے ہر ایک کا فدیہ یہ تھا کہ وہ انصار کے دس لڑکوں کو لکھنا سکھا دیں۔ (ابن ہشام ج۲ ص۶۴۶) یہ اسلام اور مسلمانوں کی پہلی جنگ کے مختصرحالات ہیں۔ جنگ بدر میں عظیم الشان فتح کے بعد مسلمانوں کے حوصلے مزید بلند ہوگئے اور دشمنان اسلام پر انکا رعب و دبدبہ قائم ہوگیا

Recents Post

Tahara in islam, hadith about hajj, 1o days of hajj, fasting in dhul hijjah, whatsapp consent.

By clicking Submit you consent to receive Whatsapp Messages notifications regarding your enrolment status. These messages will be sent to the phone number you provided during the registration process. The messages may include, but are not limited to, notifications about application progress, acceptance, rejection, and any other relevant information pertaining to your enrolment. You can opt out anytime.

Register For Free Assessment

Daily Kitab

Ghazwa e Badar in Urdu Pdf (Full Story)

If you’re seeking the Ghazwa e Badar in Urdu Pdf, then you’ve arrived at the right webpage.

Here we will share the best book about Ghazwa e Badar’s history in pdf format for educational purposes.

Table of Contents

Ghazwa e Badar Ka Waqia in Urdu Pdf

The Ghazwa Badar, also known as the Battle of Badr, is one of the most significant events in Islamic history. The Prophet Muhammad and his followers fought against the Quraish tribe of Mecca in 624 AD (17 Ramadan, 2 Hijri).

The Ghazwa Badar was a turning point in the history of Islam, as it led to the establishment of the Muslim community.

You can download the Battle of Badar in Urdu Pdf by clicking the below link.

Name of Book Ghazwa Badar
Name of Author Allama Muhammad Ahmad Bashmil
Pages 289
Language Urdu
Format PDF
File Size 9.07 MB

Related posts:

Leave a comment cancel reply.

You must be logged in to post a comment.

Privacy Overview

CookieDurationDescription
cookielawinfo-checkbox-analytics11 monthsThis cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics".
cookielawinfo-checkbox-functional11 monthsThe cookie is set by GDPR cookie consent to record the user consent for the cookies in the category "Functional".
cookielawinfo-checkbox-necessary11 monthsThis cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookies is used to store the user consent for the cookies in the category "Necessary".
cookielawinfo-checkbox-others11 monthsThis cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Other.
cookielawinfo-checkbox-performance11 monthsThis cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Performance".
viewed_cookie_policy11 monthsThe cookie is set by the GDPR Cookie Consent plugin and is used to store whether or not user has consented to the use of cookies. It does not store any personal data.

Pakistan Social Web

Follow along with the video below to see how to install our site as a web app on your home screen.

Note: This feature may not be available in some browsers.

  • The History of Islam

17 Ramadan - Ghazwa e Badr (Battle of Badr) Marka e Haq o Batil

  • Thread starter Veer
  • Start date Jun 14, 2017
  • Tags Battle Of Badr Ramadan

Veer

Famous Pakistani

ghazwa e badar assignment in urdu

  • Jun 14, 2017

HazratAyeshaBadarPhoto.JPG

  • Jun 15, 2017

last month i have visited jang e badar maidaan ! chaaro tarah tapthi rait kai thailai numa shakal k pahaar aur beech mai jang e badar k maidaan jis mai bht saari qabrai hain ..sooraj jaisai jhuk gaya ho yaha pai ..ek sakht garmi ,dusri taphti rait ooper se roza ..ye deen hamai bht mushkilo se mela hai ..bht mushkilo se ..in taphtai raigistaano mai safar karna ..hum gaari mai safar kartai thak jaatai hai aankhai chundhyaa jaati hai rait pai chamaktai sooraj ko dhaik kai ..aur itnai kam saazo samaan k sath is rait pai safar karna waaqaye sirf us dor kai musalmaan he karsaktai hai ..duniya mai he unhai jannat ki bashaarat aisai to naseeb nahi huwi ..!  

Falak

Super Star Pakistani

ghazwa e badar assignment in urdu

  • Apr 4, 2019

@Veer Jazakallah Khair  

SounderSuleman

SounderSuleman

ghazwa e badar assignment in urdu

  • Oct 5, 2021

seem like only falak and veer use this web?  

Falak said: @Veer Jazakallah Khair Click to expand...

Sadiajabeen

Sadiajabeen

Popular pakistani.

ghazwa e badar assignment in urdu

  • Oct 7, 2021

jzakallah  

Saad Sheikh

Saad Sheikh

  • Sep 7, 2022

www.pakistan.web.pk

Content tagged with Battle Of Badr

www.pakistan.web.pk

Well-Known Pakistani

ghazwa e badar assignment in urdu

  • Jan 25, 2023

Excellent  

haris imran

  • Jul 17, 2023

wonderful work you did a reallly great job. Really appreciate you. Thanks alot.  

yyyyyyyyyyyyyyyyy

  • Jun 29, 2024
Veer said: (present-day Saudi Arabia ). Click to expand...

Major League Baseball Wow GIF by MLB

Explore Baby Names & Meanings

Prayer times for your location.

Open Menu

  • Today Islamic Date
  • 99 Names of Allah
  • 99 Names of Prophet
  • Qibla Direction
  • Pakistan Prayer Timings
  • Indonesia Prayer Timings
  • Bangladesh Prayer Timings
  • Saudi Arabia Prayer Timings
  • Canada Prayer Timings
  • United Kingdom Prayer Timings
  • India Prayer Timings
  • United States Prayer Timings
  • Ramadan 2024
  • Sehr Iftar Times
  • Quran in Arabic
  • Quran in Urdu
  • Quran in English
  • Quran Tafseer
  • Famous Surah
  • Download Arabic Quran
  • Download Urdu Quran
  • Download English Quran
  • Download Hindi Quran
  • Download French Quran
  • Download Spanish Quran
  • Hadith Topics
  • Sahih Bukhari
  • Sahih Muslim
  • Sunan Abi Dawud
  • Sunan Ibn Majah
  • Sunan Nisai
  • Sunan At Tirmidhi
  • Umrah Guide
  • Madinah Tour Guide
  • Hajj/Umrah Operators
  • Islamic Calandar 2024
  • Islamic Events
  • Islamic Months
  • Masnoon Duaen
  • Rabbana Duas
  • Ayat ul Kursi
  • Laylat ul Qadr
  • Dua e Qunoot
  • Famous Naat Khawan
  • Atif Aslam Naats
  • Junaid Jamshed Naats
  • Amir Liaquat Hussain Naats
  • Abdul Rauf Rufi Naats
  • Siddique Ismail Naats
  • Yousaf Memon Naats
  • Shehbaz Qamar Fareedi Naats
  • Amjad Sabri Naats
  • Khursheed Ahmed Naats
  • Marghoob Hamdani Naats
  • Waheed Zafar Qasmi Naats
  • Owais Raza Qadri Naats
  • Fasih Ud Din Soherwardi Naats
  • Sami Yusuf Naats
  • Listen Urdu Naats
  • Arabic Naats MP3
  • 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
  • Islamic Books PDF
  • Islamic Scholars
  • Audio Naats
  • Video Naats
  • Islami Articles
  • Islamic Photo Gallery
  • Islami Books
  • Islamic TV Channels
  • Islamic Articles
  • Ghazva E Badr

Ghazva E Badr - Article No. 877

Ghazva E Badr

”غزوہ بدر“یوم الفرقان - تحریر نمبر 877

اسلام کا مکّی دور مسلما نوں کے لئے انتہائی ابتلا اور مشکلات کا دور تھا،ظلم کی ہر شکل سے فرزندانِ اسلام کو واسطہ پڑا، ذہنی و جسمانی اذیّت کے اندوہناک باب رقم ہوئے

جمعہ 18 جولائی 2014

Browse More Islamic Articles In Urdu

ummul momineen hazrat umm habiba bint abu sufyan RA

ام المومنین حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا

ummul momineen hazrat umm habiba bint abu sufyan RA

Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA

ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ

Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA

Islam Ka Teesra Ehem Rukan Zakat

اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة

Islam Ka Teesra Ehem Rukan Zakat

Shab e Qadar - Fazail Masail

شب قدر۔ فضائل مسائل

Shab e Qadar - Fazail Masail

Ramzan Ka Ashra Maghfirat

رمضان کا عشرہ مغفرت !

Ramzan Ka Ashra Maghfirat

Jabir ibn Hayyan

جابر ابن حیان

Jabir ibn Hayyan

Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat

شب برات کی عظمت وفضیلت

Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat

Shaban Al Muazzam

شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ

Shaban Al Muazzam

Hazrat Fatima RA Ki Shaadi

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی

Hazrat Fatima RA Ki Shaadi

Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah

زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ

Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah

Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab

سورۂ اخلاص کا اجر وثواب

Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab

Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi

میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ

Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi

Prayer Times

Ramadan timings, important islamic info.

ghazwa e badar assignment in urdu

 
->      ->      
 
 
 
 
 
   
 
 
 
 

The requested URL was not found on this server.

Additionally, a 404 Not Found error was encountered while trying to use an ErrorDocument to handle the request.

ReadingPk

Ghazwa e Badar By Muhammad Ahmad Bashmail Pdf

Book name: ghazwa e badar urdu, writer: allama muhammad ahmad bashmail.

The book Ghazwa e Badar Urdu PDF is about the first war between the Muslims and the Mushrikeen of Makkah. Allama Muhammad Ahmad Bashmail is the author of the book. Ghazwa Badar was the first war against Muslims. The Muslims were low in numbers, but Allah helped them.

The Muslims remained victorious in that war. The Prophet of Islam led himself in this expedition. The writer told all the details in this book. Muhammad Ahmad Bashmail is a famous Arab writer who authored many books on the history of Islam. All his writings were translated into other languages, and this is an Urdu version. I hope you like reading the Ghazwa e Badar Urdu PDF by Muhammad Ahmad Bashmail and sharing it with your social media friends.

You can download the Muhammad Ahmad Bashmail Books in PDF here. You may read Ghazwa e Ahzab , Ghazwa e Hunain Urdu , and Ghazwa Bani Quraiza . If you like more, subscribe to our website for updates about new posts.

Download Link

Related Books:

Leave a comment cancel reply.

Notify me of follow-up comments by email.

Notify me of new posts by email.

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

by Ghulam Mohammad Nizamuddin Maghribi

Ghazwa-e-badr.

  • READ NOW See Book Index

Author : Ghulam Mohammad Nizamuddin Maghribi

Publisher : hazrat abu huraira academy, hyderabad, origin : hyderabad, india, year of publication : 1982, language : urdu, categories : religions, sub categories : islamiyat, pages : 146, contributor : urdu arts college, hyderabad.

ghazwa-e-badr

More From Author

Read the author's other books here.

Aur Tungabhadra Bahta Raha

Aur Tungabhadra Bahta Raha

Jang-e-Badar

Jang-e-Badar

  .

Seerat Hazrat Abdullah Ibn Umar

Seerat Hazrat Abdullah Ibn Umar

Seerat Hazrat Anas Bin Malik

Seerat Hazrat Anas Bin Malik

Seerat Hazrat Bilal

Seerat Hazrat Bilal

Seerat Hazrat Imam Bukhari

Seerat Hazrat Imam Bukhari

Seerat Hazrat Sad Bin Maz Ansari

Seerat Hazrat Sad Bin Maz Ansari

Seerat-e-Hazrat Musaib Bin Umair

Seerat-e-Hazrat Musaib Bin Umair

Sura-e-Anaam

Sura-e-Anaam

Tareekh-e-Andhra Pradesh

Tareekh-e-Andhra Pradesh

Popular and trending read.

Find out most popular and trending Urdu books right here.

Fiction Ki Tanqeed Ka Almiya

Fiction Ki Tanqeed Ka Almiya

Kulliyat-e-Hasan

Kulliyat-e-Hasan

Akhbar-us-Sanadeed

Akhbar-us-Sanadeed

Alif Laila Urdu Ba Tasveer

Alif Laila Urdu Ba Tasveer

Punjab Mein Urdu

Punjab Mein Urdu

Musafiran-e-London

Musafiran-e-London

Mahboob-e-Zil-Manan Tazkira-e-Auliya-e-Dakan

Mahboob-e-Zil-Manan Tazkira-e-Auliya-e-Dakan

Pyar Ka Pahla Shahar

Pyar Ka Pahla Shahar

Nai Arab Duniya

Nai Arab Duniya

Urdu Mein Tamseel Nigari

Urdu Mein Tamseel Nigari

Write a review.

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

Best poetry resource in urdu

Rekhta Foundation

Devoted to the preservation & promotion of Urdu

Rekhta Dictionary

A Trilingual Treasure of Urdu Words

Online Treasure of Sufi and Sant Poetry

World of Hindi language and literature

Rekhta Learning

The best way to learn Urdu online

Rekhta Books

Best of Urdu & Hindi Books

ghazwa e badar assignment in urdu

E-Books | Famous Urdu Books and Novels

  • URDU NOVELS
  • UMERA AHMED
  • NIMRA AHMED
  • HASHIM NADEEM
  • IMRAN SERIES
  • ISLAMIC BOOKS
  • POETRY BOOKS
  • TANZ-O-MAZAH
  • AANCHAL DIGEST
  • HIJAB DIGEST
  • HINA DIGEST
  • JASOOSI DIGEST
  • KHAWATEEN DIGEST
  • KIRAN DIGEST
  • PAKEEZA DIGEST
  • SARGUZASHT DIGEST
  • SHUAA DIGEST
  • SUSPENSE DIGEST
  • NAYE UFAQ DIGEST
  • DARR DIGEST
  • SACHI KAHANIYAN DIGEST
  • UBQARI MAGAZINE
  • COMPUTING MAGAZINE
  • GLOBAL SCIENCE MAGAZINE
  • Cookie Policy
  • Terms of Use
  • Terms of Service
  • Write for Us
  • Privacy Policy
  • Terms and Conditions

Header$type=social_icons

  • SMART PHONES
  • megamenu/MEGAMENU

Ghazwa e Badar By Muhammad Ahmad Bashmail Islamic Histroy

Ghazwa e Badar by Muhammad Ahmad Bashmail Islamic History Urdu book free pdf download or read online. This book translated into the Urdu lan...

ghazwa e badar assignment in urdu

Twitter

Major Categories

  • Ahkam O Masail(احکام و مسائل)
  • Arkan e Islam
  • Balochi Books
  • Biography(شخصیات)
  • Children (بچوں کے لئے)
  • Computer (کمپیوٹر)
  • Dictionaries ( ڈکشنری)
  • Digest(ڈائجسٹ)
  • Economy (معیشت)
  • General Knowledge
  • Hadith(احادیثِ مبارکہ)
  • Health(صحت)
  • History( تاریخ )
  • Horticulture(زراعت)
  • Ikhtelafi Masail(اختلافی مسائل)
  • Iman (ايمان)
  • Islami Afkar (اسلامی افکار)
  • Islami Khawateen (اسلامی خواتین)
  • ISLAMIC ENGLISH BOOKS
  • Islamic History(تاریخ اسلامی)
  • Jinnat (جنات)
  • Jinsi Kitab
  • Khatm e Nabuwat (ختم نبوت)
  • Language Learning
  • Marriage(شادی)
  • Miscellaneous
  • Muslim World (مسلم دنیا)
  • Namaz (نماز)
  • Pakistani textbooks
  • Patriotic Novels
  • Poetry(شاعری)
  • Political(سیاست)
  • Psychology (نفسیات)
  • Qayamat (قیامت)
  • Quran Majeed Books
  • Rohaniat (روحانیت)
  • Romantic (رومانی)
  • Science (سائنس)
  • Seerat Books
  • Self Development
  • Social (سماجی)
  • Tanz O Mazah (طنز و مزاح)
  • Technical Books
  • Travel (سفرنامه‎)
  • Urdu Adab Books
  • Urdu Afsanay
  • Urdu Novels

/fa-clock-o/ WEEK TRENDING$type=list

' border=

/fa-fire/ YEAR POPULAR$type=one

' border=

We’re fighting to restore access to 500,000+ books in court this week. Join us!

Internet Archive Audio

ghazwa e badar assignment in urdu

  • This Just In
  • Grateful Dead
  • Old Time Radio
  • 78 RPMs and Cylinder Recordings
  • Audio Books & Poetry
  • Computers, Technology and Science
  • Music, Arts & Culture
  • News & Public Affairs
  • Spirituality & Religion
  • Radio News Archive

ghazwa e badar assignment in urdu

  • Flickr Commons
  • Occupy Wall Street Flickr
  • NASA Images
  • Solar System Collection
  • Ames Research Center

ghazwa e badar assignment in urdu

  • All Software
  • Old School Emulation
  • MS-DOS Games
  • Historical Software
  • Classic PC Games
  • Software Library
  • Kodi Archive and Support File
  • Vintage Software
  • CD-ROM Software
  • CD-ROM Software Library
  • Software Sites
  • Tucows Software Library
  • Shareware CD-ROMs
  • Software Capsules Compilation
  • CD-ROM Images
  • ZX Spectrum
  • DOOM Level CD

ghazwa e badar assignment in urdu

  • Smithsonian Libraries
  • FEDLINK (US)
  • Lincoln Collection
  • American Libraries
  • Canadian Libraries
  • Universal Library
  • Project Gutenberg
  • Children's Library
  • Biodiversity Heritage Library
  • Books by Language
  • Additional Collections

ghazwa e badar assignment in urdu

  • Prelinger Archives
  • Democracy Now!
  • Occupy Wall Street
  • TV NSA Clip Library
  • Animation & Cartoons
  • Arts & Music
  • Computers & Technology
  • Cultural & Academic Films
  • Ephemeral Films
  • Sports Videos
  • Videogame Videos
  • Youth Media

Search the history of over 866 billion web pages on the Internet.

Mobile Apps

  • Wayback Machine (iOS)
  • Wayback Machine (Android)

Browser Extensions

Archive-it subscription.

  • Explore the Collections
  • Build Collections

Save Page Now

Capture a web page as it appears now for use as a trusted citation in the future.

Please enter a valid web address

  • Donate Donate icon An illustration of a heart shape

Ghazwa Badar غزوہ بدر

Bookreader item preview, share or embed this item, flag this item for.

  • Graphic Violence
  • Explicit Sexual Content
  • Hate Speech
  • Misinformation/Disinformation
  • Marketing/Phishing/Advertising
  • Misleading/Inaccurate/Missing Metadata

plus-circle Add Review comment Reviews

2 Favorites

DOWNLOAD OPTIONS

In collections.

Uploaded by Marfat library on February 13, 2021

SIMILAR ITEMS (based on metadata)

lilmuslim

1-718-208-4590

905-487-8501, 0203-002-0934.

call

A Short Summary of Ghazwa (Battle of) Badr

The origin of Islamic faith goes back to the early 7 th century, when Allah SWT selected Hazrat Muhammad ﷺ as his Last Messenger. When the Holy Prophet ﷺ announced about the first Quranic Revelation and that He is the Final Apostle of the Almighty Lord, the Qureyshi idolaters and polytheists denied Him. They became worst enemies of whoever accepted Islam and tortured them both physically and mentally. This eventually led to mass emigration of Muslims from Makkah to Madina with the permission of God, the Exalted.

preschool kids app

The Muhajireen (emigrants of Makkah) left most of their belongings behind them, which were eventually taken by the Qureyshi disbelievers. In the second year of Hijrah (Migration), in 623 A.D, Muslims came to know of Qureyshi caravan coming back from Syria to Makkah. So, they thought of avenging their losses of possessions in Makkah by raiding that convoy lead by Abu Sufyan, who called for his people to protect his caravan from Muslims and crush them. The Apostle ﷺ of Allah had no plan of going into battle, but when He came to know about arrival of thousands of armed disbelievers for purpose of demolishing Muslims, they eventually had to go into first battle between them and the infidels. This clash is known as Ghazwa (battle in which the Prophet ﷺ took part in Himself) Badr, which occurred on 17 th of Ramadan and was won by Muslims who were 313 in number only, against the mighty army of above 1000 Makkan disbelievers. Allah SWT talks about this emphatic victory of Muslims over infidels in the Holy Quran as:

battle

“Already there has been for you a sign in the two armies which met – one fighting in the cause of Allah and another of disbelievers. They saw them [to be] twice their [own] number by [their] eyesight. But Allah supports with His victory whom He wills. Indeed in that is a lesson for those of vision.” [Quran, 3: 13]

The account of the happenings during this heroic clash of Madinans (Believers) with the Makkans (Non Believers) is described below:

Battle in which prophet took part

Preparation For The Decisive Encounter

When the Holy Prophet ﷺ came to know about the powerful preparation of the disbelievers against Muslims, He had no choice but to arrange a strong group of believers to fight against them. It was a great testing time for the faith of the disciples of Islam. The Ansaar (Natives of Madina) also had to make a decision whether to take part in this combat or not, as the Pact of Brotherhood between them and Muhajireen did not include fighting enemies outside the boundaries of Madina. The Messenger ﷺ of God asked his companions about it, Muhajireen approved their inclusion straight away, but as they were very less in number, Rasulullah ﷺ asked them 3 times until S’ad b. Mu’ad realized that He (PBUH) was wishing Ansaar to participate too. He stood up and told the Holy Prophet ﷺ that Ansaar were always ready to fight in the way of Allah and His Apostle (PBUH) at any cost. Rasulullah ﷺ was ecstatic at this great sight of Muslim unity and standing firm against the enemies of Allah. In the end, a small defense force of 313 Muslims; most of them were unarmed and had only 70 camels and two horses, was ready to face the disbelievers.

Acceptance Of The Prophet`s (PBUH) Entreaty

The idolaters of Makkah, under the command of Abu Jahl marched towards Madina. When Muslims came to know about it, they also moved out of the city and stationed at the wells of Badr near a sea between the two cities, where both armies collided in the end. Before the start of battle, the Holy Prophet ﷺ prayed to the Almighty Lord that this small amount of Muslims may not be destroyed, for there would be no one else left to take His Name till the Day of Judgment on the surface of the earth. Allah SWT accepted request of His Messenger, and later said in the Holy Quran:

badr

“[Remember] when you asked help of your Lord, and He answered you, “Indeed, I will reinforce you with a thousand from the angels, following one another. [Quran, 8: 9]

The above mentioned Ayah clearly indicates towards the Help of Allah SWT in the form of good news of thousand Angels assisting Muslims during their fight against non believers who were triple their number. The prayer of Rasulullah ﷺ itself shows His great trust and faith in Allah Almighty`s Assistance.

Clash At The Site of Badr

Muslims were 1/3 rd in figure as compared to the infidels. When both the armies faced each other at the place of Badr, the battle began with the normal Arab Tradition of a fight, with nominated warriors from each side coming into clash with each other.

A triplet of disbelievers namely: Utbah Ibn Rabi-ah, his son Al Walid and his brother Sheibah (all belonging to the Ummaya Family) came in front of the Makkan army, and asked the Prophet ﷺ to send His men of equal strength and caliber to fight them. Every Mo`min was ready to come forward and was wishing to be called by the Apostle ﷺ of God to fight the idolaters, but Rasulullah ﷺ chose to start the combat with His own family. So, He selected His own Son in Law, Hazrat Ali (R.A), His uncle, Hazrat Hamza (R.A) and one of His close companions, Hazrat Ubayda (R.A). The first two had great wins over their opponents, while the Last One got martyred in the end. After the general battle started, valor of Hazrat Ali (R.A) was highly prominent, who horrified and killed his rivals with great bravery. The Holy Prophet ﷺ took a handful of soil and threw it in the air towards the faces of the idolaters. This caused them to tremble and they turned their backs, thereupon, Muslims took them with great power, killed 70 of them and took 70 as prisoners, who were treated with great humility and kindness. The Almighty narrates this happening in Furqan e Hameed as:

happenings in battle

“And you did not kill them, but it was Allah who killed them. And you threw not, [O Muhammad], when you threw, but it was Allah who threw that He might test the believers with a good test. Indeed, Allah is Hearing and Knowing.” [Quran, 8: 17]

In this Quranic verse, the Creator of the world of the worlds indicates towards His Assistance when only a mere handful of soil thrown by the Prophet ﷺ resulted in Muslim victory. Allah SWT made it clear to the Muslims that their victory was made possible due to His Power and Support.

In short, the battle of Badr proved as a foundation of Muslim strength as they were quite a few in numbers, who were given the eventual victory against the mighty and well armed disbelievers of Qureysh.

Related Posts

zakat al fitr 2022

IMAGES

  1. GHAZWA E BADAR IN URDU PDF

    ghazwa e badar assignment in urdu

  2. Ghazwa E Badar

    ghazwa e badar assignment in urdu

  3. Ghazwa e Badar in Urdu Pdf (Full Story)

    ghazwa e badar assignment in urdu

  4. 17 Ramadan

    ghazwa e badar assignment in urdu

  5. GHAZWA BADAR PDF

    ghazwa e badar assignment in urdu

  6. 17 Ramadan

    ghazwa e badar assignment in urdu

COMMENTS

  1. Ghazwa e Badar History In Urdu

    اگر میں وزیر تعلیم ہوتا. Ghazwa e Badar In islam- In this post you are going to read history of ghazwa e badar in urdu, Ghazwa e Badar History In Urdu | غزوۂ بدر پر مضمون, battle of badr short summary in urdu, ghazwa e badar in urdu history, information about ghazwa e badar in urdu.

  2. غزوۂ بدرکی وجوہات

    غزوہ بدر کے اسباب واقعات. غزوۂ بدر کا واقعہ یہ ہے کہ مدینہ آنے کے بعد مسلمانوں کو کسی قدر آرام وسکون کا موقع ملا تھا۔. لیکن اسلام دشمنوں کو یہ گوارا نہیں تھا کہ مسلمان کہیں بھی چین و سکون سے رہ ...

  3. Ghazwa E badr

    غزوۂ بدر. ابو یاسر محمدطاہر عطاری مدنی. ماہنامہ رمضان المبارک 1438. 2ہجری، 17رمضان المبارک جمعہ کا بابرکت دن تھا جب غزوۂ بدر رونما ہوا، قرآنِ مجید میں اسے "یوم الفرقان"فرمایا گیا۔. (در منثور ،4 ...

  4. battle of badr in Urdu (battle of jang-e-badr)

    Ghulam Mustafa. Ghazva Badar, The first battle of Islam, fought between Muslims & Quraish of Mecca. This Battle has great influence in Islamic History.

  5. Ghazwa e Badar

    There are a total of 313 Sahaba that participated in Ghazwa e Badar. Some of the names of the Sahaba that took part in Ghazwa e Badar are as follows. Hazrat Abu Bakar Siddique R.A. Hazrat Umar bin Khattab R.A. Hazrat Ali bin Abi Talib R.A. Hazrat Arqam bin Abi Arqam R.A. Hazrat Bilal bin Rabah R.A.

  6. Ghazwa e Badar in Urdu Pdf (Full Story)

    Ghazwa e Badar Ka Waqia in Urdu Pdf. The Ghazwa Badar, also known as the Battle of Badr, is one of the most significant events in Islamic history. The Prophet Muhammad and his followers fought against the Quraish tribe of Mecca in 624 AD (17 Ramadan, 2 Hijri). The Ghazwa Badar was a turning point in the history of Islam, as it led to the ...

  7. History of Ghazwa Badr (urdu translation) : Umair Mirza : Free Download

    History of Ghazwa Badr (urdu translation) by Umair Mirza. Publication date 2011-03-01 Usage Attribution-NonCommercial-NoDerivs 4.0 International ... badar-ul-kubra-al-madina-wal-ghazwa-translation-by-hafiz-muhammad-ibrahim-faizi Identifier-ark ark:/13960/t3zt1h09h Ocr language not currently OCRable ...

  8. The Story of Ghazwa e Badr (EP 1)| Islamic Stories in Urdu ...

    In this video series, @hafeebook describes the detailed epic Islamic Story of Islam's first battle "Ghazwa e Badr", also called "The Battle of Badr." This is...

  9. Gazwa Badar

    Important Islamic Info. Gazwa Badar in Urdu (Article No. 3425). Read Islamic articles about غزو ہ بدر ۔اسلامی افواج کی پہلی تاریخ ساز فتح and other important Islamic articles about Quran, Hadees, Namaz, Ramadan and more. Read Urdu Islamic books and download Islamic material in PDF format.

  10. Ghazwa e Badar| Ghazwa e Badar Complete history| Urdu History

    Ghazwa e Badar was the first war between Islam and non Muslims of Makkah.#GhazwaeBadar#jangebadar#FirstwarUnderground mysterious cityhttps://youtu.be/XADjonj...

  11. 17 Ramadan

    Battle of Badr, Ghazwa badar in urdu, jang e badar in urdu, battle of badr summary in urdu, battle of badr story in urdu, ghazwa badar ka waqia in urdu. A Short Summary of Ghazwa (Battle of) Badr, The Battle of Badr ( Arabic: غزوة بدر ‎‎), fought on Tuesday, 13 March 624 CE (17 Ramadan, 2 AH in the Islamic calendar) in the Hejaz ...

  12. Ghazva E Badr

    Important Islamic Info. Ghazva E Badr in Urdu (Article No. 877). Read Islamic articles about "غزوہ بدر"یوم الفرقان and other important Islamic articles about Quran, Hadees, Namaz, Ramadan and more. Read Urdu Islamic books and download Islamic material in PDF format.

  13. Ghazwa e Badar By Abdul Malik Mujahid.PDF

    Page 3 of 51. com.KitaboSunnat.www ہبتکم نئال نآ تفم لمتشم رپ تاعوضوم درفنمو عونتم ،نیزم ےس نیہاربو لئالد مکحم

  14. Deeneislam.com

    Delivering the teachings of Islam to Muslims all over the world. Providing true guidance and answers to everyday in respect of problems being faced in modern life, in the light of the Quran and Sunnah. Making people all over the world aware of the qualities and characteristics of the Blessed Holy Prophet Muhammad (Sallalahu Alaihi Wa Sallam).

  15. Ghazwa e Badar By Muhammad Ahmad Bashmail Pdf

    The book Ghazwa e Badar Urdu PDF is about the first war between the Muslims and the Mushrikeen of Makkah. Allama Muhammad Ahmad Bashmail is the author of the book. Ghazwa Badar was the first war against Muslims. The Muslims were low in numbers, but Allah helped them. The Muslims remained victorious in that war.

  16. Ghazwa -e- Badar By Shaykh Muhammad Ahmad Bashmail

    Ghazwa -e- Badar By Shaykh Muhammad Ahmad Bashmail by Shaykh Muhammad Ahmad Bashmail. Usage Attribution-Noncommercial-No Derivative Works 3.0 Topics IslamicBooksLibrary Collection opensource Item Size 64810224. Seerat e Rasool [Sallallahu Alaihi Wasallam] Addeddate 2012-09-02 12:34:17

  17. ghazwa-e-badr

    ghazwa-e-badr by Ghulam Mohammad ... Jang-e-Badar . Seerat Hazrat Abdullah Ibn Umar 1983. Seerat Hazrat Anas Bin Malik 1982. Seerat Hazrat Bilal ... 1981. Sura-e-Anaam 1981. Tareekh-e-Andhra Pradesh 1981. Popular And Trending Read. Find out most popular and trending Urdu books right here. See More. Hindisi Raushni 1968. Pakistani Adab (Drama ...

  18. Ghazwa e Badar By Muhammad Ahmad Bashmail Islamic Histroy

    Ghazwa e Badar by Muhammad Ahmad Bashmail Islamic History Urdu book free pdf download or read online. This book translated into the Urdu language by Akhter Feth Puri. After the migration, the first Jihad of Muslims is the fight against Badar. The number of Kuffar e Makkah in this verse was more than a thousand, and all of them were covered with ...

  19. Ghazwa Badar غزوہ بدر : Marfat Library : Free Download, Borrow, and

    Urdu Item Size 385660683. Ghazwa Badar غزوہ بدر Allama Muhammad Ahmed Bashmil (Author) علامہ محمد احمد باشمیل (Author) General عام ... Ghazwa-Badar-114359 Identifier-ark ark:/13960/t7fs01p3h Ocr tesseract 4.1.1 Ocr_detected_lang ur Ocr_detected_lang_conf ...

  20. Ghazwa e Badar summary in Urdu / Hindi

    #Ghazwa-e-Badar #BadarBattle #17RamadanGhazwa e Badar summary in Urdu / HindiHow 313 Islamic soldiers overcame all the odds! Battle of Badr aka Ghazwa-e-Bad...

  21. A Short Summary of Ghazwa (Battle of) Badr

    A Short Summary of Ghazwa (Battle of) Badr. The origin of Islamic faith goes back to the early 7 th century, when Allah SWT selected Hazrat Muhammad ﷺ as his Last Messenger. When the Holy Prophet ﷺ announced about the first Quranic Revelation and that He is the Final Apostle of the Almighty Lord, the Qureyshi idolaters and polytheists ...

  22. urdu speech ghaswa e badar

    urdu speech ghaswa e badar | Best Urdu Speech On ghuzwa e Badr | 17 ramadhan | jang e badrDear Parents and Teachers,If you like the video don't forget to lik...